جنوبی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق

خان زیب محسود
خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل لدھا میں مبینہ ڈرون حملے میں‌ ایک ہی خاندان کے خواتین اور بچوں سمیت 5 افراد جاں‌بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے ہیں.

مقامی زرائع کے آج علی الصبح مطابق تنگی بادینزائی کے علاقے میں ایک گھر پر ڈروان حملہ ہوا ہے.

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما عالمزیب محسود نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بانوت نامی شخص کے گھرکو ڈرون سے نشانہ بنایاگیا ہے.

حملے کے نتیجے میں گھرکا سربراہ بانوت ، اہلیہ رابعہ، 17 سالہ بیٹا شاہ زیب خان، 13 سالہ بیٹی عظمیٰ اور 4 سالہ راجما جاں بحق ہوئے ہیں۔

حملے میں ایک خاتون اور ایک بچہ زخمی ہیں جنھیں‌علاج کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کیا جارہاہے.

مذکورہ گذشتہ روز گرمیاں گزارنے ضلع ٹانک کے علاقے گومل سے تنگی بادینزائی منتقل ہوا تھا.

عالمزیب محسود نےنیوز کلاوڈ کو بتایاکہ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل پچھلے سال مارچ میں بھی جنوبی وزیرستان اپر کے علاقے زانگاڑامیں ایک ڈرون حملے میں دو بچے شہید ہوئے تھے .

انہوں‌نے کہاکہ حکومت زانگاڑا حملے سے انکاری تھی اور وہ اسے ایک جھڑپ کا رنگ دے رہے تھے لیکن میں خود وہاں گیا اور معلومات لی وہ میزائل بھی دیکھا کہ جسے ڈرون سے فائر کیا گیا تھا۔

عالمزیب محسود کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں معصوم شہری نشانہ بنائے جاتے ہیں،تنگی بادینزائی حملے میں جاں بحق بانوت خان کا کسی بھی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا محنت مزدوری کرتا تھا۔

تنگی بادینزائی ڈرون حملے کے حوالے سےخیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن آصف محسود نےاسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئےدعویٰ کیا کہ جنوبی وزیرستان کے گاؤں تنگی بدینزائی میں ہونے والے ڈرون حملے میں 80 سالہ بزرگ، ان کی اہلیہ اور تین بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

حملے سے متعلق علاقے سے سابق رکن قومی اسمبلی جمال الدین نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ یہ مبینہ طور پر ڈرون حملہ تھا لیکن سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

جمال الدین نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خاندان گرمی میں اضافے کی وجہ سے اپنے علاقے واپس منتقل ہواتھا لیکن اسے گذشتہ شب مبینہ ڈرون حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین اور مرکزی رہنما و سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے بھی جنوبی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے الگ الگ پیغامات میں دونوں رہنماؤں نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان اپر میں گذشتہ سال مارچ میں ہونے والے ڈرون حملےکے بعد یہ تیسرا ڈرون حملہ ہے۔ اس سے قبل رواں سال مارچ میں بھی تنگی بادینزائی کےعلاقے میں ڈرون حملہ ہوا تھا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔