سال 2022 کے دوران آن لائن ہراسانی کے 2695 شکایات درج ،ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن رپورٹ

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نے سال 2022 کے دوران ملک بھر سے آن لائن ہراسانی کے 2695 شکایات درج کیں.

فاؤنڈیشن کی ’سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن کی سالانہ رپورٹ 2022‘ جاری کی گئی ہے.

رپورٹ میں درج اعداد و شمار ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ’سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن‘ اور ای میل اور ڈی آر ایف کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے رپورٹ کیے گئے کیسز کی بنیاد پر مرتب کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کیسز آن لائن ہراساں کیے جانے سے متعلق تھے، 2 ہزار 273 کیسز کے ساتھ ان کی تعداد کُل شکایات کا 84 فیصد بنتی ہے۔

کُل شکایت کنندگان میں سے تقریباً 52 فیصد افراد کی عمر 18 سے 30 سال تھی جبکہ کُل شکایات میں سے تقریباً 58.6 فیصد خواتین کی جانب سے درج کروائی گئیں۔

زیادہ تر شکایات بلیک میلنگ سے متعلق تھیں، اس کے بعد مالی فراڈ اور معلومات کے بلااجازت استعمال سے متعلق تھیں، خواتین کی سب سے زیادہ شکایت بلیک میلنگ کے خلاف جبکہ مردوں کی سب سے زیادہ شکایات مالی فراڈ سے متعلق تھیں۔

سب سے زیادہ کیسز پنجاب سے (ایک ہزار 712) رپورٹ کیے گئے، اس کے بعد سندھ (354 کیسز) اور خیبرپختونخوا (144 کیسز) سے رپورٹ ہوئے، اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر شکایات صحافیوں، سماجی کارکنوں اور خواجہ سراؤں کی جانب سے درج کروائی گئیں۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا کہ ان کی تنظیم نے 2022 میں مالیاتی فراڈ، دھوکا دہی کی کوششوں اور ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکنوں اور افراد کے خلاف آن لائن مہم کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ہیلپ لائن مینیجر حرا باسط نے کہا کہ معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور طبقات کی وکالت کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں خواتین کو ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ تک رسائی میں درپیش مالی، حفاظتی اور سماجی رکاوٹوں کو دور کرکے موجودہ ڈیجیٹل صنفی تقسیم کو دور کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

رپورٹ میں ایف آئی اے کو اپنی تکنیکی مہارت کو بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ آن لائن ہراساں کرنے اور صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔