ضلع دکی میں مسلح افراد کے حملے میں 20 کانکن جاں‌بحق

بلوچستان کے ضلع دکی میں نامعلوم افراد کےحملے میں کوئلہ کان میں کام کرنے والے 20 مزدور جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے.

حکام کے مطابق واقعہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب پیش آیا۔

ایس پی دکی آصف شفیع نے میڈیا کو بتایا کہ 30 سے 40 مسلح حملہ آوروں نےجنید کول کمپنی ایریا میں کوئلہ کانوں میں کام کرنےوالے مزدوروں کے رہائشی ایریا حملہ کیا.

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ٹولیوں کی شکل میں مختلف رہائشی کوارٹرز جاکر مزدوروں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنایا۔

ایس پی دکی آصف شفیع نے 20 مزدوروں کےجاں بحق ہونے اور سات کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ نشانہ بننے والے سارے مزدور پشتون ہیں۔

ایس پی کے مطابق مقتولین میں تین کا تعلق افغانستان جبکہ باقیوں کا تعلق ژوب ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، پشین، موسیٰ خیل اور کوئٹہ سے ہے۔

ڈسٹرکٹ کونسل دکی کے چیئرمین حاجی خیر اللہ ناصر جو کوئلہ کان کے مالک بھی ہیں نےعرب خبررساں ادارے کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ رات ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوا اور تقریباً دو بجے تک جاری رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے پاس نہ صرف جدید ہتھیار، راکٹ لانچر بلکہ ڈرون تھے جن کی مدد سے وہ جھاڑیوں اور درختوں کی آڑ میں چھپنے والے مزدوروں کو بھی تلاش کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے فوری بعد انہوں ضلع میں موجود اعلیٰ سکیورٹی افسران اور آئی جی پولیس تک سے رابطہ کیا مگر علاقہ صرف ڈیڑھ کلومیٹر دور ہونے کے باوجود صبح روشنی ہونے تک پولیس اور سکیورٹی فورسز جائے وقوعہ تک نہیں پہنچیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر رات بھر فائرنگ اور دھماکوں سے گونجتا رہا مگر کوئی مزدوروں کی مدد کو نہیں آیا، مزدوروں کی لاشیں اور زخمیوں کو بھی انہوں نے خود جاکر ہسپتال پہنچایا۔

سول ہسپتال دکی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جوہر خان شادوزئی کے مطابق بیشتر زخمیوں کو بھی گہرے زخم آئے ہیں جنہیں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد مزید علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ ایک زخمی کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔

واقعہ کے خلاف دکی میں آل پارٹیز کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔ مزدور تنظیموں نے بھی لاشیں شہر کے مرکز باچا خان چوک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں اس سے پہلے بھی کانکنوں، ٹرک ڈرائیوروں اور کوئلہ کان سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے تاہم دکی واقعہ کی ذمہ داری اب تک کسی مسلح تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں