اسلام آباد پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی ایڈووکیٹ ایمان حاضر زینب مزاری کو گرفتار کیا ہے۔ دونوں کو مقامی عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس نے آفیشل ایکس اکاؤنٹ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں علی وزیر اور ایمان مزاری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’دونوں ملزمان اسلام آباد پولیس کو تفتیش کے لیے مطلوب تھے۔ تمام کارروائی قانون کے مطابق عمل میں لائی جائے گی۔‘
ڈاکٹر شیریں مزاری نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ پولیس خواتین اور سادہ لباس لوگ میرے گھر کا دروازہ توڑ کر میری بیٹی کو لے گئے۔
سابق پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ پولیس خواتین اور سادہ لباس لوگ ان کے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر آئے اور ان کی بیٹی کو لے گئے۔ انہوں نے لکھا کہ اہلکار ہمارے سکیورٹی کیمرے، ایمان کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی ساتھ لے گئے۔
شیریں مزاری نے اپنے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اہلکاروں سے وارنٹ کا پوچھا جو انہوں نے نہیں دکھائے۔
انہوں نے پورے گھر کا چکر لگایا، گھر میں ہم صرف دو خواتین تھیں، میری بیٹی اپنے رات کے کپڑوں میں تھی، اس نے اہلکاروں سے کہا کہ مجھے کپڑے بدلنے دو لیکن وہ اسے گھسیٹ کر باہر لے گئے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ یہ یقیناً کوئی وارنٹ یا کوئی قانونی طریقہ کار نہیں، ریاستی فاشزم ہے اور یہ ایک طرح سے ایک اغوا ہے۔
ایمان مزاری نے بھی اتوار کو صبح تین بجکر 20 منٹ پر اپنے گھر میں نامعلوم افراد کے داخلے اور سکیورٹی کیمرے توڑے جانے کے حوالے سے ٹویٹ کی تھی۔
ایکس پر ‘ریلیز ایمان مزاری‘ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر ہے، جس میں ایمان مزاری اور علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی ایمان مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔